میڈرڈ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے علاج کے لیے منظور کی جانے والی دوا سیمیگلوٹائڈ اور ٹائرزیپاٹائڈ ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کو وزن کم کرنے اور ان کے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتی ہے۔
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں منعقد ہونے والی یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈائیبیٹیز کے سالانہ اجلاس میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں محققین نے بتایا کہ زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ٹائپ 1 ذیا بیطس کے وہ مریض جنہوں نے مونجارو کا استعمال کیا ان کے روزانہ کے انسولین کے استعمال میں کمی واقع ہوئی۔
محققین نے بتایا کہ دونوں دواؤں نے مریضوں کو وزن کم کرنے میں مدد دی جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
سیمیگلوٹائڈ اور ٹائرزیپاٹائڈ جسم کو ضرورت کے وقت زیادہ انسولین پیدا کرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن یہ ٹائپ 1 ذیا بیطس میں کارگر نہیں کیوں کہ مریض انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ البتہ، یہ دوائیں غذا کے ہضم ہونے کی رفتار اور جگر کی جانب سے گلوکوز بننے کی مقدار کو بھی کم کرتی ہیں جو کہ ٹائپ 1 کے مریضوں کو بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے سود مند ہونی چاہیئں۔
اس مطالعے کے لیے محققین نے ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا 100 بالغ افراد کے میڈیکل ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن میں نصف کو سیمیگلوٹائڈ اور باقی نصف کو ٹائرزیپاٹائڈ لکھی گئی تھی۔
دونوں دواؤں نے ان مریضوں میں وزن کو کم کیا۔ سیمیگلوٹائڈ نے مریضوں کے مجموعی وزن کا اوسطاً 9 فی صد جبکہ ٹائرزیپاٹائڈ نے 21 فی صد سے زیادہ وزن کم کیا۔