کابل: طالبان حکومت کی اسپورٹس اتھارٹی کی جانب سے واضح کیاگیاہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس کو پْرتشدد کھیل ہونے کی وجہ سے غیر اسلامی سمجھتے ہیں۔کہ کھلاڑیوں کی زندگی کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ اس لیے کھیل پر پابندی عائد کی جارہی ہے
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی اسپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہ پابندی وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کھیل مکسڈ مارشل آرٹس کے اسلامی قانون یا شریعت کے مخالف ہونے کی تحقیق کے بعد لگائی گئی۔
طالبان کی اسپورٹس اتھارٹی کے ”اے ایف پی“ کو بھیجے گئے بیان کے مطابق یہ کھیل اسلامی تعلیمات سے متصادم اور شریعت کے بہت سے پہلوو?ں کے مخالف پایا گیا ہے کیوں کہ یہ بہت پْرتشدد ہے اور اس میں موت کا خطرہ بھی ہے۔
اسپورٹس اتھارٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کی زندگی کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ اس لیے کھیل پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ اس بے حد زیادہ پْرتشدد کھیل سے کھلاڑیوں کو گہری چوٹ لگنے یا موت کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر ہی مکسڈ مارشل آرٹ کو اولمپک کھیل کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
پیرس میں ہونے والے اولمپک گیمز میں حصہ لینے والے 11 میں سے 4 افغان کھلاڑی مارشل آرٹ کے کھلاڑی تھے۔