تل ابیب: اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند وزیر نے یہودیوں کے ایک گروپ کے ٹمپل ماؤنٹ میں داخل ہوکر عبادت کرنے کے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہودی پورے یروشلم میں جہاں چاہیں اپنی عبادات کرسکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تقریباً 1,600 یہودی مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے اور اُس احاطے میں عبادت کی جہاں یہودیوں کے داخل ہونے پر پابندی ہے۔ یہ جگہ صرف مسلمانوں کے لیے مختص ہے۔
مسجد اقصیٰ کے اس احاطے میں مسلمانوں کو نماز ادا کرنے اور داخل ہونے کی اجازت ہے جب کہ غیر مسلم بشمول یہودی صرف ایک گیٹ کے ذریعے اور وہ بھی محدود وقت کے دوران جا سکتے ہیں۔
تاہم اس اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں یہودی نہ صرف مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئے بلکہ عبادات بھی کیں۔
جس پر انتہا پسند یہودی جماعت سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویرنے کہا کہ میں اس پر فخر کرتا ہوں، مسجد اقصیٰ سمیت یہودیوں کو پورے یروشلم میں جہاں چاہیں عبادت کرنے کی اجازت ہے۔
تاہم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطہ صحن میں یہودیوں کے عبادت پر پابندی برقرار ہے اور اس پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔