مدھیہ پردیش: بھارت میں سفاک ملزم نے آواز تبدیل کرنے والی ایپ کا استعمال کرکے 7 طالبات کو زیادتی نشانہ بنا ڈالا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع سدھی میں پیش آیا، ملزم برجیش کشواہا آواز بدلنے والی ایپ کا استعمال کرکے خاتون پروفیسر بن کر کالج کی طالبات کو اسکالرشپ میں مدد کا جھانسہ دیکر بلاتا اور پھر انہیں ویران علاقے میں لیجاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم زنانہ آواز میں طالبات سے کہتا تھا کہ وہ فلاں علاقے میں آجائیں جہاں وہ ایک آدمی کو بھیجیں گی جو انہیں موٹر سائیکل پر میرے گھر لے آئے گا۔
پولیس نے کہا کہ جب طالبات اسکی باتوں میں آکر مذکورہ مقام پر پہنچتیں تو وہ انکو اپنے ساتھ بٹھاکر کسی سنسان جگہ لے جاتا جہاں انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا، ملزم نے قبائلی کالج کی کم از کم سات طالبات کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ طالبات نے پولیس کو بتایا کہ ملزم واردات کے دوران ہیلمٹ اور دستانے پہنتا تھا تاہم پولیس اسکے ہاتھوں کے بارے میں ملنے والی تفصیلات کی وجہ سے ہی ملزم کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوئی۔
ملزم کشواہا نے مہاراشٹر میں ایک رولنگ مل میں کام کرتے ہوئے اپنے ہاتھ جلا لیے تھے اور اسی پہلو پر تفتیش کرتے ہوئے پولیس ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
کشواہا کو ہفتے کے روز تین مبینہ ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، ضلعی انتظامیہ نے بلڈوزر سے اس کے گھر کو بھی مسمار کر دیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے خاتون ڈی ایس پی کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ ملزم نے مزید کتنی خواتین کو جنسی زیادتی نشانہ بنایا ہے۔
بھارتی سائبر سیل نے ایک ایڈوائزری میں لوگوں سے کہا ہے کہ وہ آواز بدلنے والی ایپس کے غلط استعمال سے محتاط رہیں۔