ریاض: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار سوئمنگ سوٹ کے فیشن شو کا انعقاد کیا گیا ہے، فیشن شو کا انعقاد جمعے کے روز کیا گیا، جس میں ماڈلز نے نیم برہنہ سوئمنگ سوٹ پہن کر کیٹ واک کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیشن شو میں مراکش کی ڈیزائنر یاسمینہ قنزال کے تیار کردہ ملبوسات کی نمائش کی گئی، جن میں سے زیادہ تر ایک ہی کپڑے پر مشتمل اور لال، خاکستری اور نیلے رنگوں پر مشتمل تھے، زیادہ تر ماڈلز کے کندھے اور کندھوں کا نچلا حصہ برہنہ تھا۔
اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے قنزال نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ سعودی عرب ایک قدامت پسند ملک ہے، لیکن ہم نے عرب دنیا کی نمائندگی کرنے کی کوشش کی ہے، ہمیں یہ اندازہ تھا کہ سعودی عرب میں سوئمنگ سوٹ کا فیشن شو ایک تاریخی لمحہ ہوگا، کیوں کہ یہ سعودی عرب میں پہلی بار ہونے جارہا تھا، اور یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں اس کا حصہ ہوں۔
ان کاکہناتھاکہ یہ فیشن شو سعودی عرب کے مغربی ساحل پر واقع ریڈ سی ریزورٹ میں ریڈ سی فیشن ویک کے افتتاح کے دوسرے روز منعقد ہوا، یہ ریزورٹ ریڈ سی گلوبل کا حصہ ہے، جو کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت گیگا پراجیکٹس میں سے ایک کا حصہ ہے۔
محمد بن سلمان جو کہ2017 سے سعودی شاہ کے ولی عہد ہیں، نے سعودی عرب کا مثبت اور روشن خیال چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلیے معاشی و سماجی تبدیلیوں پر متشمل متعدد اقدامات کیے ہیں، انھوں نے مذہبی پولیس کو ہٹانے، سینیما کھولنے اور میوزک کنسرٹس سمیت متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں ۔
شام کے فیشن انفلوئنسر شوق محمد جو اس فیشن شو میں موجود تھے، نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے معاشرے کو دنیا کیلیے کھولنا اور اپنے فیشن اور سیاحتی سیکٹر کی نمو کیلیے ایسے اقدامات حیران کن نہیں ہیں، فرانسیسی انفلوئنسر رافیل سیماکوربے جو اس فیشن شو کا حصہ تھے، نے کہا کہ میرے لیے یہ کوئی اہم بات نہیں ہے، لیکن جب سعودی عرب کی بات کی جائے تو پھر یہ ایک بڑی کامیابی اور بڑی بہادری کی بات ہے، اس لیے میں اس کا حصہ بننے پر بہت خوش ہوں۔
خیال رہے کہ سعودی فیشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فیشن انڈسٹری نے 2022 میں 12.5 ارب ڈالر کا کاروبار کیا اور 2لاکھ 30ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا، جو کہ سعودی جی ڈی پی کا 1.4 فیصد ہے۔