غزہ :حماس کے ایک اہلکار نے عرب خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ اگراسرائیل رکاوٹ نہیں ڈالتا توغزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مزید زیادہ کام کی ضرورت نہیں۔
عرب عالمی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے اہلکار نے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات میں مثبت پیش رفت کے امکانات سامنے آئے ہیں، مذاکرات میں آنے والے گھنٹے فیصلہ کن ہوں گے اور حماس جارحیت کو روکنے کے لیے “مثبت جذبے کے ساتھ” کام کر رہی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کےعہدیدارنے کہا کہ “اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو مذاکرات کو منقطع کرنے کے لیے کام کررہے ہیں جو پرسکون ہونے کے حق سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مصری دارالحکومت قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات جاری ہیں جب اسرائیل کی جانب سے حماس کی مصری اور قطری تجویز کی منظوری سے انکار کر دیا گیا تھا جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ضروری مطالبات کو پورا نہیں کرتا۔
مصری نیوز چینل نے ایک نامعلوم ذریعہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج جمعرات کو ذرائع نے ایک معاہدے کی پختگی کی علامت قراردیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں، ’متنازعہ نکات‘ کے حل پر کام کرنے کے لیے آج مذاکرات مکمل کیے جائیں گے۔
ذرائع نے مذاکرات میں حماس، اسلامی جہاد موومنٹ اور پاپولر فرنٹ کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاپولر فرنٹ نے جنگ بندی تک پہنچنے کے مراحل میں ترمیم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق پاپولر فرنٹ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جمیل مظہر نے جنگ بندی سے متعلق ایک شق میں ترمیم کی تھی جس میں لکھا گیا تھا: ’’پائیدار امن کی طرف لوٹنا اور مستقل جنگ بندی تک پہنچنا‘‘ ضروری ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ شق 135 دنوں کی مدت میں معاہدے کے مراحل کے دوران نافذ کی جائے گی۔
ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو مکمل آزاد و خود مختار ریاست کا درجہ جمعے کو دیے جانے کا امکان ہے، جنرل اسمبلی میں قرارداد متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 78 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں ، جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔