جنوبی کیرولائنا: سورج گرہن انسانوں کے لیے ایک عام واقعہ ہو سکتا ہے لیکن سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ سورج گرہن بہت سے جانوروں کے رویے کو متاثر کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکن ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن نے سورج گرہن کے دوران بعض جانوروں میں کچھ عجیب و غریب رویوں کے حوالے سے ڈیٹا جاری کیا ہے۔ مثال کے طور ڈیٹا میں شہد کی مکھیوں کے بارے میں بتایا کہ سورج گرہن کے دوران مکھیوں نے اپنے روزمرہ کے معمولات سے اچانک خود کو روک لیا۔
شہد کی مکھیوں کا رویہ ریکارڈ کرنے کیلئے امریکی سائنسدانوں نے تین ریاستوں میں صوتی نگرانی کا نظام قائم کیا جس میں انہوں نے پایا کہ تمام شہد کی مکھیاں کامل گرہن کے وقت آواز پیدا کرنا بن کردیتی ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ چونکہ شہد کی مکھیاں رات کے وقت اکثر دھیرے دھیرے اڑتی ہیں لہٰذا یہ ممکن ہے کہ گرہن کے دوران ان کی سرگرمی ماحولیاتی تبدیلی جیسے روشنی یا اندھیرے پر منحصر ہو۔
اسی طرح جنوبی کیرولائنا میں ریور بینکس زو نے مکمل سورج گرہن کے دوران مختلف جانوروں کے طرز عمل کا مشاہدہ کیا جس میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا کہ مجموعی طور پر سورج گرہن کچھ جانوروں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے کیونکہ چڑیا گھر میں موجود گوریلوں اور ہاتھیوں نے گرہن کے وقت اپنی جگہ پر بنے کمروں کی طرف جانا شروع کر دیا۔
اگرچہ اس رویے کی جانوروں سے توقع کی گئی تھی لیکن کچھوؤں نے تمام جانوروں سے ہٹ کر کچھ نئے رویے کا مظاہرہ کیا۔ کامل گرہن ہونے سے ذرا پہلے تمام کچھوے جلدی سے ایک دوسرے سے چمٹنے لگے اور ان میں سے دو نے ملن بھی کیا۔تاہم مکمل اندھیرا ہوجانے کے بعد وہ منتشر ہوگئے اور پھر اندھیرا چھٹتے وقت انہوں نے آسمان کی جانب دیکھا اور واپس اپنے معمول پر آگئے۔
اگرچہ محققین پوری طرح سے یہ بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کچھوؤں نے اس خاص رویے کا مظاہرہ کیوں کیا تاہم انہوں نے کہا ہے ہوسکتا ہے یہ ایک اضطرابی ردعمل ہو۔