واشنگٹن:امریکی سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست کولوراڈو میں صدارتی انتخابات کے لیے پرائمری بیلیٹنگ میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا۔ اس فیصلے سے ٹرمپ کے صدارتی انتخاب لڑنے کی راہ میں رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ کا 19 دسمبر 2023 کو دیا گیا فیصلہ متفقہ طور پر کالعدم قرار دے دیا جس میں امریکی آئین کی 14 ویں ترمیم کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کو کولوراڈو سے ملکی صدر کے عہدے کے لیے پرائمری بیلیٹنگ میں حصہ لینے کیلیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
امریکی آئین کی 14 ویں ترمیم کے تحت بغاوت میں ملوث ہونے پر کوئی بھی شخص عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار پاتا ہے۔
یاد رہے کہ کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر ہونے والی ہنگامی آرائی میں لوگوں کو شورش پر اکسانے میں ملوث تھے۔ اس وقت ٹرمپ صدر تھے اورکیپٹل ہل پرحملے کا مقصد کانگریس کو صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کی توثیق کرنے سے روکنا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کسی ریاستی عدالت کو وفاقی سطح کے عہدیداروں اورامیدواروں کے خلاف آئین کی 14 ویں تریم کے سیکشن تھری کے تحت فیصلہ دینے کا اختیار نہیں ہے۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ریاستی عدالتیں صرف ریاست کی سطح پرعوامی عہدیداروں کو کسی عہدے کے لیے نااہل قرار دے سکتی ہیں، تاہم ریاستوں کو وفاقی عہدوں بالخصوص عہدہ صدارت کے لیےآئین کے سیکشن تھری کا اطلاق کرنے کا اختیار نہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ’ امریکا کے لیے بڑی فتح ‘ قرار دیا ہے۔
آئین کی 14 ویں ترمیم ہی کی بنیاد پر ریاست مینے اور الی نوائس میں بھی صدارتی انتخابات کے لیے پرائمری بیلیٹنگ میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی مگر پھر ان فیصلوں کو کولوراڈو کے کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
کولوراڈو میں صدارتی انتخاب کے لیےٹرمپ کی اہلیت کو چھ ووٹرز نے چیلنج کیا تھا جن میں سے چار ری پبلکن اور دو آزاد ووٹر تھے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے عہدہ صدارت کے لیے نامزدگی حاصل کرنے کے مضبوط ترین امیدوار سمجھے جارہے ہیں اور بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی ہے کہ وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں، نومبر میں وہ دوسری بار موجودہ صدر جوبائیڈن کے مقابل ہوں گے۔