ہریانہ: بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ بارہویں روز بھی جاری ہیں، مظاہرین نے مودی کے پتلے نذر آتش کئے۔نہنگ سکھ جنگجو کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوگئے۔
دہلی چلو مارچ کے بارہویں روز بھی ہریانہ پولیس نےمظاہرین پرشدید لاٹھی چارج کیا، احتجاج کرنے والے بھارتی کسانوں نے مودی اور دیگر بی جے پی وزراء کے پتلے جلائے۔
پنجاب، ہریانہ سرحد پر کسانوں کے دہلی چلو مارچ کو دوبارہ شروع کرنے کے دوران کسانوں کی ہلاکت پر کسان رہنماؤں نے مذاکرات کے چوتھے دور میں حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
سکھ کسان درشن سنگھ 62 سالہ کسان خانوری بارڈر پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، جس کے بعد نیزوں اور ڈھالوں سے ہندوستان کے نہنگ سکھ جنگجو کسانوں کے احتجاج میں شامل ہوگئے۔
ہزاروں احتجاج کرنے والے بھارتی کسانوں کو سیکورٹی فورسز کے تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نہنگ سکھوں کے تحفظ میں آ گئے ہیں۔
سکھ کسان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ہریانہ پولیس نے شمبھو اور کھنوری میں پولیس کی رکاوٹوں کو توڑنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے نہتے عوام پر آنسو گیس کے گولے برسائے، کسانوں نے 21 سالہ شوبھ کرن سنگھ کی موت پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے میں ناکامی پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو مہرہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر مکمل پابندی عائد کی گئی، اس اقدام کے خلاف پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی۔
یاد رہے کہ بھارتی کسانوں کے دہلی چلو مارچ کے دوران اب تک 5 مظاہرین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔