لندن: سائنس دانوں نے خون کے ایک ایسے ٹیسٹ کی نشان دہی کی ہے جو الزائمرز کی تشخیص علامات ظاہر ہونے سے 15 برس قبل کر سکے گا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیسٹ بیماری کی جلد تشخیص میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔
یونیورسٹی کالج لندن کی رہنمائی میں کی گئی تحقیق میں یہ ٹیسٹ تکلیف دہ لمبر پنکچرز کی نسبت زیادہ درست اور دیگر ٹیسٹ کی نسبت زیادہ بہتر پایا گیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ 50 برس سے زیادہ کی عمر والے افراد کے لیے ملکی سطح پر اسکریننگ پروگرام کی راہ ہموار کر سکتا ہے اور موجودہ علاج بیماری کی جلدی تشخیص کے بعد بہتر کام کر سکتے ہیں۔
وضع ہونے والا ٹیسٹ خون میں موجود پی-ٹاؤ 217 نامی پروٹین کی مقدار کی پیمائش کرتے ہوئے کام کرتا ہے جو الزائمرز بیماری کے دوران دماغ میں ہونے والی تبدیلیاں واضح ہوتی ہیں۔
یہ اشاریہ مریض کو لاحق بیماری کی شدت کی نشان دہی کرتے ہوئے مزید تکلیف دہ تحقیق کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے جینیٹکس انسٹیٹیوٹ کے اعزازی پروفیسر ڈیوڈ کرٹس کا کہنا تھا کہ 50 برس سے زیادہ عمر کا کوئی بھی فرد ہر چند سالوں میں باقاعدگی کے ساتھ معائنے کی سہولت دے سکے گا بالکل ویسے ہی جس طرح کولیسٹرول کے لیے معائنہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ علاجوں کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ بیماری کی جلدی تشخیص کے بعد بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں سوئیڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ میں ڈاکٹر ایشٹن نکولس نے 786 افراد پر تجربہ کیا جس کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔