جنیوا: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کی 2.4 ملین آبادی کے تقریباً 85 فیصد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے باعث 80 فیصد آبادی پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہے جہاں پانی، خوراک اور ادویات کی قلت کا الگ سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق نے اپنے بیان میں کہا کہ رفح کراسنگ سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی آمد نہایت سست روی کا شکار ہے جب کہ اس علاقے میں اسرائیلی بمباری بھی امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم فلسطینی شہری دنیا کی جانب دیکھ رہے ہیں لیکن ان کے مصائب کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ عالمی قوتوں کو اس پر فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی خبردار کیا ہے کہ پناہ گزین کیمپوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے اور دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا مریض ہیں لیکن علاج سے محروم ہیں۔
عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ پناہ گزین کیمپوں میں مہلک بیماریوں میں مبتلا درجنوں افراد بے یار و مددگار زندگی کی آخری سانسیں گن رہے ہیں۔