جنیوا: اقوام متحدہ نے شکوہ کیا ہے کہ اسرائیلی کی جانب سے بڑھتی ہوئی جارحیت میں تیزی غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے رابطہ برائے امداد نے بتایا کہ غزہ کے وسطی علاقوں میں 23 سے 26 دسمبر کے دوران برّی، فضائی اور سمندری راستوں سے بمباری کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے بقول ان علاقوں میں اسرائیل کی ہولناک بمباری کے باعث امدادی کارکنوں اور تنظیموں کو اپنا کام کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے اور کئی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں معطل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے مزید بتایا کہ پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کے بعد امدادی کاموں کے لیے پہنچنے والے کارکنوں کو بھی دوبارہ بمباری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لگاتار بمباری میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں۔
اسی طرح اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے بھی کہا کہ رفح بھی اسرائیلی بمباری میں مکمل تباہ ہوچکا ہے جہاں سے امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل نے رفح کراسنگ کے ذریعے امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی محدود اجازت دی تھی۔ 100 سے بھی کم ٹرک داخل ہو پا رہے تھے لیکن بمباری میں شدت آنے کے بعد سے یہ بھی معطل ہیں۔
آج ہی فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک گفتگو میں مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 54 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہیں۔