غزہ : غزہ میں صیہونی فورسز کی وحشیانہ بمباری نے فلسطین میں شہادتوں کی داستان رقم کردی، بمباری میں 76ہزار رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ شہدا کی مجموعی تعدادساڑھے 11ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 4ہزار 660 بچے ، 3ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی فلسطینی لڑائی اور کشیدگی 42 ویں روز بھی جاری ہے ، عرب اور عالمی سفارتی کوششوں کے باوجود جنگ بندی کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔
قابض فوج کے المغازی میں فضائی حملے کے دوران مزید 9افراد شہید ہوگئے جبکہ 26 ہسپتال مکمل طور پرتباہ ہوگئیہیں، اسرائیلی حملوں میں 29ہزارسے زائد شہری زخمی ہوئے جبکہ 1770بچے لاپتا ہیں۔
غزہ میں صیہونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں 76ہزار رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ شہدا کی مجموعی تعدادساڑھے 11ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 4ہزار 660 بچے ، 3ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں معمدانی ہسپتال جسے الاھلی عرب ہسپتال بھی کہتے ہیں پر دھاوا بول دیا ہے۔
ہلال احمر نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا ہے، اس کی ایمبولینسز کا عملہ زخمیوں تک پہنچنے سے قاصر ہوگیا ہے۔
فلسطینی ٹیلی ویژن نے اطلاع دی کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کل شام سے لے کر اب تک الاھلی عرب ہسپتال میں تقریباً 100 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے وزیر دفاع یوو گیلانٹ کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے پورے مغربی حصے کا کنٹرول مکمل کر لیا ہے، فوج نے پورے شہر کو کنٹرول میں کرنے کا اگلا مرحلہ شروع کردیا ہے۔
گیلانٹ نے کہا کہ الشفا ہسپتال میں اہم نتائج سامنے آئے ہیں، افواج درست اور فیصلہ کن طریقے سے کام کر رہی ہیں ، فضائی، بحری اور زمینی افواج کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ساتھ آپریشن کیا جارہا ہے، اسی طرح صہیونی فورسز بھرپور انٹیلی جنس معلومات سے بھی لیس ہوکر کارروائیاں کر رہی ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے ساتھ رابطے مکمل طور پر منقطع ہو گئے ہیں، غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز معطل ہیں، مواصلاتی نظام بند ہونے کے باعث ایمبولینسزسیرابطہ کرنا بھی ممکن نہ رہا۔
انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ غزہ کی پٹی ایک بار پھر مکمل طور پر مواصلاتی تعطل کا شکار ہوگئی ہے اور یہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ جبکہ غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن سروسز فراہم کرنیوالی دونوں کمپنیوں نے مواصلاتی نظام بند ہونیکی تصدیق کردی۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے سدروت اور غزہ کے آس پاس کے قصبوں کی طرف راکٹ فائر کئے ہیں، اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ بندرگاہ پر آپریشنل کنٹرول مکمل کر لیا ہے، صہیونی فوج نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس بندرگاہ کو حماس دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوج نے غزہ میں بندرگاہ کے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور علاقے کی تمام عمارتوں کو “کلیئر” کر دیا ہے۔
حماس کے اسرائیلی فورسز کے خلاف جوابی وار بھی جاری ہیں ، حماس نے یروشلم اوربیت المقدس کیدرمیان قائم اسرائیلی فوجی چوکی تباہ کردی جس میں درجنوں صیہونی فوجیوں کی ہلاکت اورزخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ القسام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے372فوجیوں کو جہنم بھیج چکے ہیں۔
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا ہسپتال پر اسرائیلی افواج کی لگاتار کارروائیوں کے باعث ڈاکٹروں اور طبی عملے نے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے الشفا ہسپتال کے مختلف حصوں کو مکمل تباہ کردیا ہے، اسرائیلی فوجی شہید فلسطینیوں کی لاشیں بھی اٹھا کراپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ افواج کی جانب سے ہسپتال کے احاطے میں گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے، اسرائیلی افواج الشفا ہسپتال سے مریضوں یا طبی عملے کے محفوظ انخلا کی راستے بند کر رہی ہیں۔
ایک طرف غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ میں فضا سے پمفلٹ پھینک کر فلسطینی شہریوں کو علاقہ خالی کرکے نکل جانے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرقی علاقوں پر رات کے وقت پمفلٹ گرائیہیں جن میں خان یونس کے مشرق میں رہنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوجی کارروائی سے قبل فوری طور پر علاقہ خالی کریں ، شمال سے بے گھر ہونے والے سینکڑوں لوگ پہلے ہی سکولوں اور خیموں میں پناہ لے چکے ہیں۔