نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ کے المناک سانحے نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہےغزہ میں جاری مظالم کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ اس بربریت کو فوری طور پر رکنا چاہیے۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں سیشن سے خطاب کا آغاز قرآن کی آیت سے کیا اور فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت و مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم و بربریت کی مذمت کرتے ہیں، غزہ کے المناک سانحے نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے مگر المیہ ہے کہ عالمی طاقتیں اس پر خاموش یا پھر صرف مذمت کی حد تک محدود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطین کی سفارتی و امدادی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن تسلیم کیا جائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی نے مشرق وسطیٰ کو مزید خطرات سے دوچار کر دیا اور اسرائیل کو اپنی جارحیت بڑھانے کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے لبنان میں جاری مظالم کی بھی مذمت کی گئی اور کہا کہ اسرائیل اب لبنان پر بھی بلا اشتعال بمباری کررہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں، یہ طے ہوا تھا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، کشمیریوں نے برہان وانی کی جدوجہد کو اپنایا ہوا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کشمیری حق خود ارادیت کیلیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان اُس کی حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت کو تعلقات معمول پر لانے کیلیے کشمیر میں پانچ اگست کو نافذ کرنے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرنا ہوگا اور کشمیریوں کو اُن کا حق دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں، غیر مقامی افراد کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔ بھارتی جبر کے باوجود کشمیر کے عوام برہان وانی کے نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں، بھارت کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کی مثبت تجاویز کا بھارت نے جواب نہیں دیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو پاکستان اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔