جنیوا: امریکی خاتون ’متنازع سُوسائیڈ پوڈ‘ میں جان دے کر اس طریقے سے قصداً جاں دینے والی پہلی فردبن گئیں۔
سارکو نامی اس پوڈ میں جان دینے کا یہ واقعہ سوئٹزر لینڈ میں پیر کے روز پیش آیا، جس کے بعد حکام کی جانب سے خودکشی پر اُکسانے اور مدد کرنے کے الزام میں متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
64 سالہ خاتون (جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی) نے تھری ڈی پرنٹڈ پورٹیبل چیمبر کو استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
اس ڈیوائس میں صارف ایک بٹن دباتا ہے جو اس کی زندگی کے خاتمے کے عمل کی شروعات کرتا ہے۔
اس ڈیوائس کے استعمال نے ایک بحث کا آغاز کر دیا ہے جس سے خودکشی کے عمل میں مدد کے حوالے سے اہم قانونی اور اخلاقی تحفظات جنم لے رہے ہیں۔
سوئس حکام نے اس متعلق تصدیق کی کہ یہ سارکو بوڈ سوئس-جرمن سرحد کے قریب مائنسہاؤزن کے علاقے میں استعمال کیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک لا فرم نے اس ڈیوائس کے استعمال کے متعلق اطلاع دی جس سے بعد کی تحقیقات عمل میں آئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشین پر ایک پیغام لکھا آتا ہے ’اگر آپ مرنا چاہتے ہیں تو یہ بٹن دبائیں‘۔ بٹن دبانے کے بعد پوڈ میں نائٹروجن گیس بھر جاتی ہے جس کی وجہ سے صارف میں آکسیجن کی سطح خطرناک حد تک کم ہوجاتی ہے اور 10 منٹ کے اندر موت واقع ہوجاتی ہے۔
خیال رہے کہ سوئٹزر لینڈ میں خود جان لینے کے عمل میں معاونت قانونی ہے لیکن فعال یوتھینیزیا ممنوع ہے۔