سڈنی: آسٹریلیا میں معمولی رقم کے عوض اپنی 21 سالہ بیٹی کی زبردستی شادی کرانے پر افغانستان سے تعلق رکھنے والی 50 سالہ ماں کو 3 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا میں جبری شادی خلاف قانون ہے۔ سکینہ محمد جان نامی خاتون پر الزام تھا کہ اس نے 2019 میں 21 سالہ رقیہ حیدری کی شادی اس کی مرضی کے خلاف کردی تھی۔
عدالت میں مقتولہ کی سہیلی نے بیان دیا کہ رقیہ کی ماں نے بیٹی سے شادی کے عوض لڑکے سے 20 ہزار ڈالر مانگے تھے لیکن اس نے 15 ہزار ڈالر دیے اور بعد میں مزید رقم دینے کا کہا تھا۔
سہیلی نے عدالت کو بتایا کہ رقیہ شادی پر رضامند نہیں تھی لیکن والدہ کے اصرار پر صرف اس شرط پر مانی تھی کہ اسے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔
تاہم شادی کے محض ڈیڑھ ماہ بعد دلہا 26 سالہ محمد علی حلیمی نے رقیہ حیدری کو بیدردی سے قتل کردیا۔ جس کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ لڑکی کی شادی جبری طور پر کرائی گئی تھی۔
عدالت میں سماعت کے دوران افغان ماں نے اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا تاہم اپنی بیٹی کے قتل ہونے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں جبری شادی کے قانون کی سزا زیادہ سے زیادہ 7 سال قید ہے۔
افغانستان سے یہ خاندان طالبان کے اپنے علاقے میں سرگرم ہونے کے باعث آسٹریلیا آگیا تھا۔