تہران: ایران نے ایک بڑی پیشرفت کے طور پر امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا عندیہ قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ علی باقری نے ایک انٹرویو میں دیا۔
نیوز ویک میگزین کو انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ نے روس، چین اور دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران کے نئے صدر کے انتخاب تک جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دستبردار ہو گیا تھا۔
تاہم دیگر ممالک برطانیہ، چین، روس، فرانس اور یورپی یونین بدستور معاہدے کا حصہ رہے اور معاہدے میں واپس لانے کے لیے امریکا کو بھی راضی کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔
معاہدے کی بحالی کے لیے امریکا اور تہران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ناکام ہوتے گئے تاہم ٹرمپ کی حکومت کے خاتمے اور پھر جوبائیڈن کے صدر بننے کے بعد سے پھر سے کوششیں شروع ہوئیں۔
یہ بیک ٹو ڈور کوششیں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے کے بعد تعطل کا شکار ہوگئیں تاہم ایران میں اعتدال پرست صدر کے منتخب ہونے کے بعد دوبارہ ان کوششوں کا آغاز ہوگیا۔