اسلام آباد: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج انصاف کی فراہمی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق انصاف کی فراہمی میں پاکستان 142 ممالک کی فہرست میں 130 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان میں انصاف سست رفتاری کا شکار ہونے کی وجہ سے مقدمات سالہا سال لٹکتے رہتے ہیں، ماتحت عدلیہ میں گنتی کے جج مگر کیسوں کی بھرمار ہے، اعلیٰ عدلیہ میں بھی مقدمات کی تعداد لاکھوں میں موجود ہے۔
ملک بھر کی عدلیہ میں اس وقت تقریباً 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں، سپریم کورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 58 ہزار سے زائد، اسلام آباد ہائی کورٹ میں 15 ہزار مقدمات جبکہ ماتحت عدالتوں میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد انصاف کے منتظر ہیں۔
سینئر قانون دان ایڈووکیٹ نادر علی صدیقی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالتوں میں تقریباً سو جج ہیں ہر جج ہر ماہ ڈیڑھ ہزار کے قریب مقدمات کی سماعت کرتا ہے، انصاف نہیں، صرف مقدمات نمٹائے جاتے ہیں۔
ایڈووکیٹ عادل عزیز قاضی نے کہا ہے کہ انصاف کی کہانی نسلوں پر محیط ہے، ایک پوری پیڑی انصاف کیلئے دربدر ہونے کے بعد فائلوں کا پلندہ اپنی نئی نسل کے حوالے کر جاتی ہے، جوڈیشل سسٹم میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی 2023ء کی رپورٹ کے مطابق انصاف کی فراہمی میں پاکستان 142 ممالک کی فہرست میں 130 ویں نمبر پر ہے، قانونی ماہرین کے مطابق سیاسی مقدمات سے زیر التواء مقدمات کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا ہے، عدلیہ کو سیاسی مقدمات سے بھی دور رہنا چاہیے۔