انقرہ:ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے شمالی عراق اور شام میں کردش ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کیخلاف فوجی کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی عراق سے متصل سرحدی علاقے سے ترکیہ کی سرزمین پر کرد علیحدگی پسندوں کی جانب سے حملے کرنے کا الزام عائد کر کے اپریل 2022ء میں ترکیہ نے اپنی سرحد محفوظ بنانے کیلئے آپریشن ’کلاؤ لاک‘ کا آغاز کیا تھا۔
ملٹری اکیڈمی کے فارغ التحصیل طلبہ کی گریجوایشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم شمالی عراق کے علاقے میں فوجی آپریشن کا عنقریب خاتمہ کر دیں گے کیونکہ اب کرد فورسز ہماری سرحدوں کے اندر کارروائی کرنے کے قابل نہیں رہیں۔
ترکیہ کے صدر نے کہا ہے کہ شمالی عراق اور شام دونوں جگہ پر کردستان ورکرز پارٹی مکمل طور پر محصور ہو چکی، ہم شام کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد کے سکیورٹی پوائنٹ کے مقامات کی دوبارہ نشاندہی کریں گے، شمالی شام کے سرحدی علاقوں سے کرد فورسز کو نکالنے کیلئے 2016ء سے پے در پے زمینی کارروائیاں کی ہیں۔
یاد رہے کہ کردش ورکرز پارٹی نے 1984ء میں ترک ریاست کیخلاف ہتھیار اٹھائے تھے جسے ترکیہ، امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دیا، سرحد پر ہونے والی مختلف کارروائیوں کے دوران اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔