نیروبی: کینیا میں جیادو کی ہائی کورٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کینیا میں جیادو کی ہائی کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کی ان کی بیوہ کی درخواست پر فیصلہ سنادیا جس میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا کی عدالت نے پولیس کے اس بیان کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کی گاڑی پر غلط شناخت کی بنیاد پر فائرنگ کی تھی۔ ہم اس گاڑی کو اغوا کاروں کی گاڑی سمجھ رہے تھے۔
کینیا کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں ارشد شریف کے قتل کی سازش کا باریکی اور گہرائی سے تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف تحقیقات کرکے سخت سے سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔
پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کینیا کی عدالت کے جج جسٹس سٹیلا نے کہا کہ آئین اور قانون کے نزدیک ہر شخص برابر ہے۔ عدالت نے ارشد شریف کے لواحقین کو ایک کروڑ شیلنگ کی ادائیگی کا حکم بھی دیا ہے۔
اکتوبر 2022 میں نیروبی کے ایک چیک پوائنٹ نزدیک سے گزرنے والی ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے ارشد شریف جاں بحق ہوگئے تھے اور حیران کن طور پر ان کے ساتھ بیٹھے ڈرائیور کو معمولی چوٹ بھی نہ آئی تھی۔
نیروبی پولیس چیف نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بچے کے اغوا کاروں کی تلاش میں پولیس نے اس گاڑی کو اشارے کے باوجود نہ رکنے پر نشانہ بنایا جس میں ارشد شریف موجود تھے۔
جس پر ارشد شریف کی بیوہ اور صحافی جویریہ صدیق نے ایلیٹ پولیس یونٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کا قتل غلط شناخت کی بنیاد پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا۔