اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہماری معیشت ایک اہم دوراہے پر کھڑی ہے اورہمارے فیصلوں کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ”پائیدار ترقی کی خاطر پاکستانی معیشت کی بہتری“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر،منتظمین اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جن کی بدولت اس اہم کانفرنس کا انققاد ممکن ہوا۔
سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک کی معیشت کی بہتری اور ترقی و خوشحالی کے لیے ہم سب کو مل کرکام کرنا ہو گا۔ موجودَہ حالات میں ایسے موضوعات پر سیمینارز بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسے مواقع سے ہمِیں معیشت کو درپیش مسائل کا ادراک ہوتا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہماری معیشت ایک اہم دوراہے پر کھڑی ہے اورہمارے فیصلوں کے دور س نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار چند عوامل ہیں ان میں سے ایک افراط زر ہے جس نے متوسط طبقے کی فلاح و بہبود پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہماری معیشت تقریباً ایک دہائی تک جمود کا شکار رہی ہے جس سے ملکی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شرح سود میں اضافے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں اور صنعتوں کی بقا خطرے میں پڑ گیا ہے، در آمدات پر بڑے پیمانے پر پاپندیوں کی وجہ سے معیشت کے فروغ میں مسائل سامنے آئے ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے اوریہ رجحان مزید مستحکم اور حوصلہ افزائی کا متمنی ہے۔ توانائی کا بحران اور خاص طور پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے پر قابو پانا موثر حکمت عملی کا تقاضہ کرتا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ عوامل محدود سرمایہ کاری، فی کس آمدن میں کمی، بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا باعث بن رہے ہیں۔ ملکی معیشت کی بہتری، سرمایہ کاری میں اضافہ اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ایک جامع فریم ورک کی اشد ضرورت ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک کی معیشت کی بحالی کے لیے جامع اور پائیدار ترقی کا فروغ ناگزیر ہے اورملکی معیشت کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہمیں خود انحصاری کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ ہمیں قرضوں اور غیر ملکی امداد پر انحصار کم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سرمایہ کاری سے ڈی جی پی کا تناسب 13 فیصد تک ہو گیا ہے۔ ہمیں قرضے لے کر سرمایہ کاری بڑھانے کے طریقہ کا ر کی تجاویز کو بدلنا ہوگا اوربیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات اور برآمدات میں اضافہ کے لیے حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی جبکہ ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک جامع اور موثر حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستانی قوم فطری طور پر باصلاحیت ہے، پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے جتنی زیادہ ملک میں سرمایہ کاری و تجارت ہو گی اتنا ہی ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔ آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں انقلابی تبدیلیوں نے نئے مواقع پیدا کر دیے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے سمینار کے شرکاء سے خطاب کے آخر میں کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری، کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ جامع ترقی کے حصول کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت سمیت تمام پیشہ وارانہ شعبوں میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان کے پاس انسانی وسائل کا بہت بڑا خزانہ ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ فنی مہارت اور تربیت کے ذریعے انسانی وسائل کو ملک کا قیمتی اثاثہ بنایا جائے کیونکہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی سے ہم سب کی ترقی ممکن ہے۔