ریاض : پانچ روزہ مناسک حج کی ادائیگی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا ، منیٰ میں لاکھوں حجاج کی خیمہ بستیاں آباد ہوگئیں ، جہاں وہ آج قیام کریں گے۔
دنیا بھر سے 15 لاکھ عازمین حج کیلئے سعودی عرب پہنچے ہیں، جن میں ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی عازمین بھی فریضہ حج ادا کریں گے جبکہ تقریباً 4 لاکھ مقامی عازمین اس سال فریضہ حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
آج (جمعہ ) منیٰ میں قیام کے دوران حجاج پانچ وقت کی نماز اور عبادات بجا لائیں گے،15 جون ہفتہ کی صبح عازمین حج میدان عرفات کیلئے روانہ ہوں گے جو حج کا رکن اعظم ہے، میدان عرفات میں حج کے خطبہ کے بعد ظہر اور عصر کی نماز ملا کر پڑھی جائیگی۔
مغرب سے پہلے حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی پڑھیں گے جبکہ مزدلفہ میں ہی حجاج شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے کنکریاں اکھٹی کریں گے۔
حجاج کرام رات مزدلفہ میں ہی گزاریں گے جہاں وہ آرام کرنے کے ساتھ ساتھ عبادات بھی کریں گے۔
اتوار کی صبح حجاج کرام کی منیٰ میں واپسی ہوگی جہاں شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد وہ جانور قربان کر کے سنت ابراہیمی ادا کریں گے، اس کے ساتھ ہی عازمین کا فریضہ حج مکمل ہو جائے گا جس کے بعد وہ اپنا سر منڈوا کر احرام کھول کر عام لباس پہنیں گے جبکہ خواتین اپنے چوتھائی سر کے بالوں کا انگلی کی ایک پور برابر بال کٹوائیں گی۔
حجاج کرام 16 جون کو ہی بیت اللہ کے طواف کیلئے مکہ روانہ ہوں گے، 17 جون بروز پیر کوحجاج کرام ایک بار پھر رمی جمرات کریں گے اور سارا دن اور رات عبادت میں گزاریں گے۔
18 جون منگل کو آخری بار تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد حجاج کرام مغرب ہونے سے پہلے منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے۔
رواں سال سعودی حکام نے صرف حج پرمٹ اور نسک کارڈ رکھنے والے عازمین کے مقامات مقدسہ میں داخل ہونے کو یقینی بنانے کے لئے، اقدامات کو سخت کیا ہے۔
مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں میں مقیم دنیا بھر سے آنے والے عازمین کو حج خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی جانب سے شیڈول جاری کردیئے گئے ہیں تاکہ اس کے مطابق عازمین احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے تیار ہوجائیں۔
معلمین کی جانب سے عازمین کی سہولت کے لئے مختلف زبانوں کے مترجمین کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے تاکہ عازمین بروقت احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو سکیں۔
حج کے عظیم الشان اجتماع کو کامیاب بنانے کیلئے مملکت کی جانب سے انتہائی منظم اور شاندر انتظامات کیے گئے ہیں، سکیورٹی فورسز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں سمیت حج آپریشن میں وزارت صحت ، شہری دفاع، میونسپلٹی ، ٹیلی کمیونیکشن، محکمہ موسمیات ودیگر سروسز فراہم کرنے والے اداروں کی ٹیمیں بھی منی کی عارضی خیمہ بستی میں موجود ہیں۔
مملکت کے مختلف شہروں سے آنے والے سعودی سکاوٴٹس بھی منی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچ گئے ہیں جبکہ وزارت تجارت کی جانب سے بھی تفتیشی ٹیمیں مشاعر مقدسہ میں تعینات کی گئی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر برائے حج سکیورٹی نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ (منی، عرفات اور مزدلفہ) میں 8 ہزار کیمرے نصب کیے ہیں جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہیں، انہیں نگرانی کے لیے 500 سے زائد مقامات پر تقسیم کیا گیا ہے جس کا مقصد حج موسم کے دوران سکیورٹی کو برقرار رکھنا ہے۔