کراچی: سندھ اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔ صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے رکھی گئی ہے، 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مالی سال 25-2024 کا 3 ہزار ارب سے زائد کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 12ویں مرتبہ سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہا ہوں، پیپلز پارٹی کو اس الیکشن میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے، پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی بار سندھ سے منتخب ہوئی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کی، 2022 کے سیلاب میں بہت زیادہ تباہی ہوئی، بجٹ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کے لیے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے رکھی گئی ہے، 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے ملک میں صحت کا بہترین نظام بنایا، صحت کے لیے 334 ارب روپے رکھے ہیں، 2017 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے مفت ایمبولینس سروس شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے سب سے زیادہ 519 ارب روپے رکھے ہیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے 329 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ میں بنیادی انفراسٹرکچر کے لیے بھی وسائل مختص کیے گئے ہیں، ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ آبپاشی کے لیے 94 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، توانائی کے لیے 77 ارب روپے رکھے گئے ہیں، زراعت کے لیے 58 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ہاوٴسنگ سکیموں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
2022 کے سیلاب سے سندھ کے لوگوں کا بہت نقصان ہوا، وزیراعظم شہبازشریف نے ہیلی کاپٹر سے سیلاب کا پانی دیکھ کر کہا ایک سال تو پانی کو نکالنے میں لگ سکتے ہیں۔