امریکا: فلسطین کے ہزاروں حامی مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کو گھیرے میں لیکر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 جون ہفتے کے روز تقریباََ 30 ہزار مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے، فلسطین کے حامی مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے حمایت پر سخت تنقید کی۔
مظاہرے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، فلسطین کے حامیوں نے سُرخ لباس پہن کر احتجاج کیا، اُنہوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے جن پر یہ نعرے درج تھے کہ ‘غزہ کا محاصرہ اب ختم کرو’، ‘آزاد فلسطین’ اور ‘اسرائیل کو امریکی فوجی فنڈنگ ختم کرو’۔
مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے دروازے کے باہر کھڑے ہوکر آگ بھی بھڑکائی جس کے دھویں وائٹ ہاؤس کے اطراف اور لان میں پھیل گئے تھے۔
کچھ مظاہرین وائٹ ہاؤس کے چاروں طرف دو میل لمبی سُرخ رنگ کی لمبی پٹی لیے لائن میں کھڑے تھے جس کے ذریعے بتایا جارہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ہزاروں فلسطینی پناہ گزینوں پر وحشیانہ حملہ کیا۔
دوسری جانب واشنگٹن پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین میں سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ تاہم، مظاہرے کی وجہ سے سڑکیں بند ہو گئی ہیں، خاص طور پر وہ راستہ جو وائٹ ہاؤس کی طرف جاتا ہے۔
خیال رہے کہ یہ احتجاج اس وقت ہوا جب امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن اپنی رہائش گاہ میں نہیں تھے کیونکہ یہ دونوں اس وقت فرانس میں موجود ہیں۔