میڈرڈ: سپین نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کا اعلان کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے کہا ہے کہ سپین جنوبی افریقہ کے ساتھ غزہ میں اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے خلاف نسل کشی کے کیس میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں شامل ہو جائے گا۔
سپین اس کیس میں شامل ہونے والا پہلا یورپی ملک ہے، اس مقدمے میں چلی اور میکسیکو بھی شامل ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ 28 مئی کو ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا تھا، جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہوگا۔
سپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فیصلہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے بلکہ فلسطین کو تسلیم کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔
ہسپانوی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا تاریخی لمحہ ہے، امن فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے اور امن کا قیام ہم سب کی ذمہ داری ہے، فلسطین کے شہریوں پر کیے جانے والے مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
چند روزقبل فلسطینی اتھارٹی نے بھی اس مقدمے میں فریق بننے کیلئے عالمی عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے ماہ دسمبر میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسرائیل 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے جبکہ اسرائیلی جنگ نے غزہ کے بڑے حصے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کا مقصد نسل کشی نہیں ہے، وہ اسے اپنا حق قرار دیتا ہے۔
سپین کی جانب سے اس اعلان کے بعد فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 146 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ اب تک غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے جس میں اکثریت فلسطینی بچوں اور خواتین کی ہے۔