کیلی فورنیا:غزہ بارے پوسٹیں اپ لوڈ کرنے والے برطرف انجینئرنے ’میٹا‘ کےخلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میٹا پلیٹ فارمز کے ایک سابق انجینئر نے غزہ میں جنگ سے متعلق مواد کو ہینڈل کرنے میں کمپنی پر ایک مقدمے میں تعصب کا الزام لگایا ہے کہ کمپنی نے اسے اس لیے برطرف کیا کیونکہ اس نے ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انسٹاگرام پر فلسطینی پوسٹس کو بلاک کیا گیا۔
ایک فلسطینی نژاد امریکی انجینئر فراس حمد جو 2021ء سے ’میٹا‘ میں مشین لرننگ ٹیم کے رکن ہیں، انہوں نے کیلی فورنیا کی ایک عدالت میں سوشل میڈیا کمپنی کے خلاف امتیازی سلوک اور قانونی بنیادوں کے بغیر اپنی سروس ختم کرنے اور دیگر خلاف ورزیوں کے الزام میں مقدمہ دائر کیا۔
مقدمے میں حمد نے ’میٹا‘ پر فلسطینیوں کے خلاف تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی نے غزہ میں رشتہ داروں کی موت کے حوالے سے ملازمین کے اندرونی رابطوں کو حذف کر دیا اور فلسطینی پرچم کی علامتی تصاویر کے استعمال کی تحقیقات کیں۔
قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے ایسے ملازمین کے ساتھ ایسی تحقیقات نہیں کی جنہوں نے اسی طرح کے سیاق و سباق میں اسرائیلی یا یوکرینی پرچم کی تاثراتی تصاویر پوسٹ کیں۔
ادھر میٹا نے ابھی تک حمد کے الزامات پر تبصرہ کرنے کے لیے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے سال جنگ شروع ہونے کے بعد سےفیس بک ’میٹا‘ کو الزامات کا سامنا ہے کہ وہ جنگ کے دوران رہنے والے فلسطینیوں کی حمایت کے اظہار کو دباتی ہے۔