سان فرانسسکو: فلسطینی اتھارٹی نے بھی بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں درخواست پچھلے سال ماہ دسمبر میں دائر کی تھی، جس میں اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا اور جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعتوں کا آغاز ماہ جنوری سے شروع ہو گیا تھا۔
لگ بھگ چھ ماہ بعد پیر کے روز فلسطینیوں نے باقاعدہ طور پر ریاست فلسطین کی طرف سے بین الاقومی عدالت انصاف کے سامنے درخواست پیش کی ہےکہ اسے بھی اسرائیل کے خلاف جاری نسل کشی کے مقدمے میں فریق بنایا جائے، یہ مقدمہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے دائر ہے۔
فلسطینیوں کی طرف سے دائر کی گئی تازہ درخواست جوکہ فلسطینی وزارت خارجہ ایک ذمہ دار افسر عمار حجازی کے دستخطوں سے تیار کی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جاری جنگ میں منظم طور پر فلسطینی معاشرے ، فلسطینی ثقافت اور فلسطینی اداروں کو نقشے سے مٹایا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے ماہ دسمبر میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسرائیل 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے جبکہ اسرائیلی جنگ نے غزہ کے بڑے حصے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کا مقصد نسل کشی نہیں ہے، وہ اسے اپنا حق قرار دیتا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے جس میں اکثریت فلسطینی بچوں اور خواتین کی ہے ۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے اس مقدمے میں اب تک تین مختلف مگر ابتدائی حکم جاری کیے ہیں۔
پہلے حکم میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر انسانی اموات کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرے ، دوسرا انسانی بنیادوں پر غزہ میں امدادی کی ترسیل میں رکاوٹیں دور کرے جبکہ تیسرا حکم رفح میں بھی جنگ کو روک دے۔
تاہم ابھی فلسطینی اتھارٹی کی در خواست کو شامل سماعت کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کتنا وقت لے گی اور مقدمے کا مجموعی فیصلہ کتنے عرصے میں کرتی ہے ، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے ۔