سرینگر: مقبوضہ جموں و کمشیر میں بھارت کے ایوان زیریں لوک سبھا کے الیکشن کے دوران پولنگ اسٹاف مکھیاں مارتے ہوئے دن بھر ووٹرز کی راہ تکتا رہا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کو وفاق کا حصہ قرار دیئے جانے کے بعد یہ پہلے عام انتخابات ہیں اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی اپنی اسمبلی ہوا کرتی تھیں۔ جس کے الیکشن کشمیری حکومت خود کرواتی تھی اور وفاق کا کوئی کردار نہیں تھا۔
مودی سرکار نے سیاہ قانون کے ذریعے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے سے وفاق میں شامل کردیا تھا جس کے بعد اب یہاں بھی وفاق کے تحت الیکشن ہونا تھے۔
غیور کشمیری عوام نے اس الیکشن کو غیر آئینی، جعلی اور بوگس قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کیا۔ صبح سے سڑکیں ویران اور پولنگ اسٹیشن سنسان تھے۔ ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی۔
اس الیکشن کے لیے مودی سرکا رنے سرینگر کو فوجی چھاؤنی بنا دیا۔ قدم قدم پر فوجی اہلکار کھڑے تھے۔ شہریوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا رہا اور ووٹ کاسٹ کرنے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
یاد رہے کہ آج سرینگر سمیت اترپردیش، مہاراشٹر، مغربی بنگال، بہار، آندھرا پردیش، تلنگانہ، جھاڑکھنڈ، اڑیسا، مدھیہ پردیش میں 96 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔
بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے الیکشن کا یہ چوتھا مرحلہ تھا۔ اگلا مرحلہ 20 مئی کو ہوگا جب کہ 4 جون کو نتائج کا اعلان کیا جائے۔