جینیوا: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے جبری نقل مکانی اورحملے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے جنوب میں رفح میں 6 لاکھ بچوں کو جانے کے لیے کہیں بھی کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔جسمانی اور ذہنی صورتحال کے اعتبار سے مشکلات سے دو چار بچے نہ صرف تشدد بلکہ افراتفری اور خوف و ہراس سے بھی متاثر ہوں گے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح کے مشرق میں پناہ لیے شہریوں کے بعض علاقوں کو خالی کرنے کی ہدایت کے بعد یونیسیف نے ایک تحریری بیان جاری کیا ہے ۔
بیان میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ غزہ میں انسانی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے، لاکھوں بچے زخمی، بیمار، غذائی قلت، صدمے کا شکار اور معذوری کی حالت میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
یونیسیف نے بچوں کو زبردستی بے گھر نہ کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہوئے رفح پر فوجی حملے کے نتیجے میں متاثرہ 6 لاکھ بچوں پر اس کے سنگین نتائج مرتب ہونے سے خبردار کیا ۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ رفح میں 12 لاکھ افراد نے پناہ لے رکھی ہے جہاں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اور رفح اب ان بچوں کا شہر ہے جن کے پاس غزہ میں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے، اگر بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع ہوتا ہے تو جسمانی اور ذہنی صورتحال کے اعتبار سے مشکلات سے دو چار بچے نہ صرف تشدد بلکہ افراتفری اور خوف و ہراس سے بھی متاثر ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2 سال سے کم عمر کے 78 ہزار اور 5 سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 75ہزار بچے ہیں، 2 سال سے کم عمر کے 8 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، 65 ہزار بچے معذور ہیں اور تمام بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 34ہزار 700سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 70ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔