تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے رفح کے گنجان آباد شہر پر ایک بھر پور فوجی حملے کے لیے ایک تاریخ بھی مقرر کر لی ہے تاکہ غزہ کے جنوب میں حماس کے اس آخری گڑھ کو ختم کا جا سکے۔
خیال رہے کہ رفح شہر غزہ کے انتہائی جنوب میں مصری سرحد کے ساتھ جڑا ہوا شہر ہے جس میں 15 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزینوں نے سات اکتوبر سے جاری جنگ میں پناہ لے رکھی ہے۔
عرب میڈیاکے مطابق نیتن یاہو کا یہ جنگی اعلان قاہرہ میں جاری رہنے والے جنگ بندی مذاکرات کے فوری بعد سامنے آیا ہے۔
ادھر نیتن یاہو کے اس تازہ بیان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی رفح پر کسی بڑے حملے کا مخالف ہے، امریکی دفتر خارجہ کے ترجان میتیھیو ملر نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک طرف رفح میں شہری آبادی کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہو جائے گا تو دوسری جانب خود اسرائیلی سلامتی کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے رفح پر مقرر کردہ تاریخ کا ادھورا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات کے بارے میں آج ہی تازہ رپورٹ مل گئی ہے، ہم مسلسل اپنے اہداف کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں کہ اپنے تمام یرغمالیوں کو رہا کرائیں اور حماس پر مکمل فتح حاصل کریں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے قاہرہ میں جنگ بندی کے لیے سامنے آنے والی نئی تجاویز سے حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اب حماس پر ہے کہ وہ ان تجاویز کا کیا رد عمل دیتا ہے۔
یاد رہے کہ سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 33ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔