ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیا بیطس کی دوا رعشے کا مرض بڑھنے کی رفتار کو سست کر سکتی ہے۔ یہ پیش رفت مستقبل میں بیماری سے نمٹنے کے لیے بطور ایک اہم قدم شمار کی جا رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق وہ مریض جنہوں نے لِکسیسینیٹائڈ کا استعمال کیا تھا ان میں (تھرتھراہٹ اور حرکات میں سستی جیسی) موٹر علامات کی ارتقاء میں کمی واقع ہوئی تھی۔
تاہم، تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ لِکسیسینیٹائڈ کا استعمال کرنے والے 46 فی صد افراد کو متلی جبکہ 13 فی صد کو قے کی کیفیت میں مبتلا دیکھا گیا۔
تحقیق کے پرنسپل محققین پروفیسر ویسیلیوس میئسنر اور اولیور ریسکول کا ایک مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سالوں سے دونوں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وقت کے ساتھ پارکنسنز بیماری سے متعلقہ علامات کی رفتار کو سست کیسے کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اعتبار سے لِکسیپارک کی دوسرے مرحلے کی آزمائش کے مثبت نتائج میں پارکنسنز بیماری کی موٹر علامات میں اضافے کی رفتار میں ایک برس کے دوران کمی کا واقع ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔
محققین کے مطابق حاصل ہونے والے حوصلہ افزاء نتائج کی مستقبل میں تصدیق کے لیے کوشش کی جائے گی تاکہ ان نتاج کو مطبی پریکٹس میں ڈھالا جا سکے۔
محققین نے یہ مطالعہ 156 افراد پر کیا جن میں حال ہی میں پارکنسنز کی تشخیص ہوئی تھی۔