وایومنگ: ایک تحقیق میں سائنس دانوں نے خردبینی مخلوق ٹارڈیگریڈ میں ایک پروٹین دریافت کیا ہے جو انسانی خلیوں میں میٹابولزم کے عمل کو سست کر سکتا ہے۔
ٹارڈیگریڈ (جن کو آبی ریچھ بھی کہا جاتا ہے) زمین پر موجود ایسا جاندار ہے جو انتہائی سخت ماحول میں بھی زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جاندار مکمل خشک، جمے ہوئے اور انتہائی گرم (150 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ کے درجہ حرارت) ماحول میں زندہ رہنے کے ساتھ خلاء میں بھی زندہ رہ سکتا ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ یہ خرد بینی مخلوق (جس کی لمبائی نصف ملی میٹر سے بھی کم ہوتی ہے) انتہائی ماحول کا سامنا کرتے وقت اپنے جسم کو بچانے کے لیے ویجیٹیٹیو کیفیت میں جا سکتے ہیں۔
ویجیٹیٹیو کیفیت وہ کیفیت ہوتی ہے جس میں بظاہر تو جسم جاگ رہا ہوتا ہے لیکن شعور سو رہا ہوتا ہے۔
اب امریکا کی یونیورسٹی آف وایومنگ کے محققین کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یہ آبی ریچھ پروٹین کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خلیوں کے اندر جیل بنا لیتے ہیں جس سے عمر بڑھنے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔
جب سائنس دانوں نے ان پروٹینز کو انسانی خلیوں میں متعارف کرایا تو انہیں معلوم ہوا کہ سالمے آپس میں مل گئے اور میٹابولزم کا عمل سست ہوگیا، بالکل اس طرح جیسے ٹارڈیگریڈز میں ہوتا ہے۔
محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جب انسانی خلیوں نے ٹارڈیگریڈ پروٹین بنانے شروع کیے تو خلیے تناؤ کے خلاف مزید مزاحم پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق تازہ ترین تحقیق مستقبل میں ایسے نئی ٹیکنالوجیز کے بننے کا سبب بن سکتی ہے جو انسان کے عمر بڑھنے کے عمل کی رفتار سست کر سکیں گی۔