ایٹلانٹا: سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ والدین کا اپنے بچوں کی موجودگی میں ویپنگ کرنا ان پر خطرناک کیمیاء کو منکشف کر سکتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ برقی سیگریٹ سے خارج ہونے والے بخارات ہوا میں تو شاید پوشیدہ ہوسکتے ہیں لیکن اس کے بچوں پر پڑنے والے اثرات پوشیدہ نہیں ہوتے۔
امریکا کی ایموری یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ای سیگریٹ کی سیکنڈ ہینڈ ویپنگ کے پوشیدہ نقصانات (بالخصوص بچوں پر پڑنے والے) پر روشنی ڈالی گئی۔
ویپنگ کے دھوئیں سے ویپنگ نہ کرنے والوں کا متاثر ہونا سیکنڈ ہینڈ ویپنگ کہلاتا ہے۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ ایسے گھروں میں رہنے والے بچے جہاں ویپ کا استعمال کیا جاتا ہے غیر ارادی طور پر ایسے مرکبات سانس کے ساتھ اندر لیتیہیں جو ان کے جسم کی نشونما کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
چار سے 12 برس کے درمیان بچے جو سیکنڈ ہینڈ ویپنگ سے متاثر ہوئے تھے ان میں وہ میٹابولائٹس کافی مقدار زیادہ پائے گئے جن کا تعلق ای سیگریٹ مائع سے تھا۔میٹابولائٹس ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو جسم میں غذا، دوا یا کیمیکلز کو توڑنے کے لیے استحالہ کے نظامیں استعمال ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ میٹابولائٹ جسم میں سوزش کا سبب ہو سکتے ہیں اور خلیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ذیا بیطس، قلبی مرض اور کینسر جیسی بیماریاں واقع ہو سکتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ برقی سیگریٹ سے خارج ہونے والے بخارات ہوا میں تو شاید پوشیدہ ہوسکتے ہیں لیکن اس کے بچوں پر پڑنے والے اثرات پوشیدہ نہیں ہوتے۔
محققین نے بتایا کہ وہ بچے (جن کے والدین ویپنگ کرتے تھے) ان میں پائے گئے میٹابولائٹس ان کے ڈوپامائن سطحوں کو متاثر کر کے سوزش اور آکسیڈیٹیو اسٹریس کا سبب بنتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جسم کے معمول کے افعال متاثر ہوجاتے ہیں۔