نئی دہلی: بھارت کے اہم اپوزیشن رہنما اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی ریمارکس پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بھارت نے نئی دہلی میں امریکا کی قائم مقام ڈپٹی چیف آف مشن گلوریا بربینا کو دفتر خارجہ طلب کرکے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بعد ازاں بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ریاستوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کی خودمختاری اور اندرونی معاملات کا احترام کریں، بھارت کا قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہے جس پر الزامات لگانا غیر ضروری ہے۔
خیال رہے کہ نئی دہلی کا یہ اعتراض واشنگٹن کے بیان کے دو روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا اروند کجریوال کی گرفتاری کی رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ انکا ملک صرف منصفانہ قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، انہوں نے نئی دہلی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جیل میں قید عام آدمی پارٹی کے سربراہ کیلئے بروقت اور فیئر ٹرائل کو یقینی بنائے۔
اس سے قبل جرمنی نے بھی بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ اروند کیجریوال کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ٹرائل کا حق فراہم کرے۔
بھارتی حکومت نے جرمنی کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جرمن سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا تھا اور اسے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہم اس طرح کے ریمارکس کو بھارت کےعدالتی عمل میں مداخلت اور بھارتی عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچانے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت کی عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو 21 مارچ 2024 کو شراب پالیسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اروند کیجریوال پر بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شراب پالیسی میں دھوکہ دہی کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔
واضح رہے کہ 2022 میں دہلی حکومت کی نافذ کردہ شراب پالیسی نے دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر حکومتی کنٹرول ختم کر دیا تھا جس سے نجی خوردہ فروشوں کو ناجائز فائدہ پہنچا تھا بعد ازاں یہ پالیسی واپس لے لی گئی تھی۔