تل ابیب / واشنگٹن: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے پر اپنے دیرینہ دوست اور اتحادی ملک امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو نہ کرنا، یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے خاتمے کی جنگ کو نقصان پہنچائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ پر امریکی مؤقف میں اس تبدیلی کے تناظر میں امریکا جانے والے اسرائیلی وفد کو دورے سے روک دیا ہے۔ یہ دورہ امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست پر کیا جانا تھا۔
جس پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ اس لیے نہیں لیا کیوں کہ اس میں حماس کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی فوری قراداد میں امریکا کی عدم دلچسپی کو اسرائیل حماس جنگ میں مؤقف میں تبدیلی نہیں سمجھا جائے۔
جان کربی نے اسرائیل کے امریکی دورے کو منسوخ کرنے پر کہا کہ یہ اچھی مثال قائم نہیں کی گئی ہے۔ اسرائیل کے رفح کے حوالے سے جامع مذاکرات میں شرکت کے لیے امریکا نہ آنے کے فیصلے پر ہمیں بہت مایوسی ہوئی ہے۔
سلامتی کونسل میں گزشتہ روز ماہ رمضان کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو 11 ارکان کی حمایت سے منظور کیا گیا جب کہ امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
امریکا اس سے قبل اسرائیل سے دوستی نبھاتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی 3 قراردادوں کو ویٹو کرچکا ہے جب کہ امریکا کی پیش کی گئی قرارداد کو چین اور روس نے ویٹو کردیا تھا۔
جس کے بعد مسودے میں تبدیلی کی گئی اور پیر کے روز دوبارہ قرارداد پیش کی گئی تھی۔