اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے بڑے ٹیکس دہندگان کو بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر کا درجہ دینے کا اعلان کردیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات اور چیلنجز کو حل کرنا ہے تو پرائیویٹ اور سرکاری شعبہ کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
ٹیکس ایلسی لینسی ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان معماران پاکستان ہیں، انہیں خصوصی مراعات کے ساتھ بلیو پاسپورٹ، آنر کارڈ سمیت اعزازی سفیر کا درجہ بھی دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس تقریب کے انعقاد کا واحد مقصد پاکستان کے ان معماروں اور قومی ہیروز کو ایوارڈز دینا اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے جنہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافے کے لیے خدمات سرانجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ معماران پاکستان ہیں جنہوں نے اپنی قابلیت سے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر میں اپنا لوہا منوایا، بزنس انٹرپرائزر میں نمایاں کارکردگی کی حامل خواتین اور غیر روایتی برآمدات میں کردار ادا کرنے والوں، برآمدات اور ٹیکس بڑھانے والوں کو قوم کے سامنے ایوارڈ دینا ضروری تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاشی حالات اور چیلنجز کو حل کرنا ہے تو پرائیویٹ اور سرکاری شعبہ کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ سرخ فیتے اور التوا کو ختم کرنا ہے۔ کاروباری طبقے کے لیے سازگار ماحول بنانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مہنگا تیل درآمد کر کے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس موسم سرما اور گرما دونوں میں سرپلس بجلی ہے، اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے ہمیں لاسز کم کرکے بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کی تشکیل نو کرنی ہے۔ اپریل میں اس حوالے سے کنسلٹنٹ تعینات ہو جائے گا، اسے مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2700 ارب روپے مقدمہ بازی کی وجہ سے التوا میں ہیں۔ ہم ٹربیونلز میں ایماندار لوگ لے کر آئیں جو میرٹ پر فیصلے کریں۔ سال ہا سال کیس نہ لٹکائے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بڑے ٹیکس دہندگان اور ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا۔ ایکسپورٹرز کو 65 ارب روپے کا ریفنڈ جاری کردیا گیا ہے اور ساتھ یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اس میں کسی قسم کی تاخیر کے بغیر آئندہ بھی معمول کے معاملے کے طور پر نمٹا جائے۔