بیت المقدس: غزہ میں امداد کے منتظر فسلطینیوں پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کرکے 19 افراد کو شہید کردیا اور 100 سے زائد اسرائیلی آباد کاروں نے یہودیوں کا مذہبی دن منانے کے لیے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں توڑ پھوڑ کی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت اور میڈیا آفس نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 19 فلسطینی شہید ہوگئے جو امداد کے انتظار میں کھڑے تھے۔
غزہ کے میڈیا آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی قابض فورسز نے قتل عام کرتے ہوئے 19 شہریوں کو شہید اور 23 کو زخمی کردیا جبکہ الکویت مرکز کے قریب ہزاروں شہری آٹا اور امداد کے لیے انتظار میں کھڑے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج اور ٹینکوں نے مشین گنوں سے بھوک سے نڈھال شہریوں پر فائرنگ کی جو قابض فوج کے خطرے سے دور ایک جگہ پر آٹا اور امداد کا انتظار کر رہے تھے۔
غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمد باسل نے کہا کہ شہریوں بھی شدید فائرنگ کی گئی اور زخمیوں کو قریب واقع الاہلی عرب ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ادھر غزہ کا صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہونے کے قریب ہے جہاں کئی زخمیوں کو عمارت سے باہر کھلے آسمان تلے طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
محمد باسل نے کہا کہ مذکورہ واقعے میں زخمی افراد کی حالت تشویش ناک ہے، جن میں سے چند ٹینک کے چھروں سے زخمی ہوگئے ہیں، حقیقت انتہائی افسوس ناک، مشکل اور چیلنجنگ ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے شہریوں کی بھیڑ پر فائرنگ کی، جس سے کئی افراد موقع پر دم توڑ گئے اور دیگر زخمی ہوگئے حالانکہ وہ اپنے بچوں کو ایک وقت کا کھانا حاصل کرنے کے لیے کھڑے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے شہریوں پر فائرنگ کے بیانات کو مسترد کردیا اور کہا کہ امداد کے انتظار میں کھڑے غزہ کے درجنوں شہریوں پر حملے کا بیان درست نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش سے واضح ہوگیا ہے کہ شہریوں پر کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی فورسز کی جانب سے امداد کے منتظر افراد پر فائرنگ کا کوئی سراغ ملا۔
خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق 100 سے زائد اسرائیلی آباد کاروں نے یہودیوں کا مذہبی دن پیورم منانے کے لیے مسجد اقصیٰ کی طرف مارچ کیا۔
اردن کے تحت چلنے والے محکمہ اسلامی وقف کے بیان میں کہا گیا کہ آباد کار پولیس کی سیکیورٹی میں مسجد کے دروازے ال مغاربہ سے احاطے میں داخل ہوئے۔