جنیوا: امریکا غزہ میں 6 ہفتوں کی جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حماس کی قید سے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو اقوام متحدہ کے ایک سفارت کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کے مسودے میں امریکا نے کچھ تبدیلی کی ہے۔
سفارت کار نے سی این این کو بتایا کہ امریکا کی طرف سے غزہ کی صورت حال پر پیش کردہ نئے مسودۂ قرارداد میں حماس کی قید سے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فوری اور عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر اور مصر میں امریکا کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان رمضان سے قبل جنگ بندی کے معاہدے پر مذاکرات حتمی دور میں داخل ہوئے ہیں۔
امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے ابتدائی مرحلے میں صدر جوبائیڈن کو اسرائیل کی حمایت اور فلسطین مخالفت پالیسی پر تنقید کا سامنا رہا اور نائب صدر کملا ہیرس نے صدر جوبائیڈن کو سیاسی نقصان سے بچنے کے لیے پالیسی نرم کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکا کا مسودہ قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کب پیش کیا جائے گا تاہم اہم بات یہ ہے کہ اس سے قبل پیش کی جانے والی مختلف ممالک کی 3 قراردادوں کو امریکا ویٹو کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کو منظوری کرنے کے لیے کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور 9 ووٹوں کی حمایت حاصل کرنے کے باوجود اگر 5 مستقل اراکین یعنی امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین میں سے کوئی ایک ویٹو کردے تو قرارداد ناکام ہوجاتی ہے۔