پیرس : فرانس کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے عندیہ کے بعد امریکا، جرمنی اور برطانیہ سمیت دیگر نیٹو ممالک نے اس فیصلے کی مخالفت کردی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس نے یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد روس نے یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک کو خبردار کیا تھا۔
روس نے کہا تھا کہ یوکرین میں ان کے خلاف فوج بھیجنے کی صورت میں وہ بھی جنگ کا دائرہ وسیع کریں گے اور ایسی صورت حال میں نیٹو اور روس کا تصادم ناگزیر ہوجائے گا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کی شام اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ہمیں اس امکان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ سکیورٹی کی ضرورت ہو سکتی ہے جس کے لیے فوجی تعیناتی کی ضرورت ہے۔
اس اجلاس میں امریکا اور کینیڈا کے علاوہ یورپی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی تھی۔
فرانس کی جانب سے یوکرین میں اپنی فوج بھیجنے کے عندیے اور پھر روس کے مؤقف کے بعد نیٹو سربراہ نے وضاحت پیش کی کہ امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کا یوکرین میں فوجی دستے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں جبکہ جرمنی اور پولینڈ نے بھی یوکرین میں روس کے خلاف فوجی بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ ’فتح کے راستے‘ میں فوجی امداد فراہم کرنا شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے فوجیوں کے پاس اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار اور گولہ بارود موجود ہے۔
اسس حوالے سے برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کے ترجمان نے کہا کہ ملک کا یوکرین میں فوجی تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اسی طرح جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ کوئی یورپی ملک یا نیٹو کا رکن ملک یوکرین میں فوج تعینات نہیں کرے گا۔
اس موقف کی حمایت نیٹو کے متعدد رکن ممالک بشمول سپین، پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے بھی کی ہے۔