لندن:ماہرین صحت نے کہا ہےکہ 2050 تک فالج کے باعث اموات میں 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کی تحقیق کے مطابق آبادی اور لوگوں کے بوڑھے ہونے کی وجہ سے فالج کے سبب ہونے والی تعداد 66 لاکھ (بمطابق 2020) سے بڑھ کر 2050 تک 97 لاکھ تک بڑھ سکتی ہے،کچھ ناقابل تغیر عوامل کی وجہ سے فالج سے بچنا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا،ان عوامل میں عمر شامل ہے (زیادہ تر فالج کے واقعات 60 اور 70 کی دہائی میں پیش آتے ہیں) البتہ اس سے کوئی بھی شخص متاثر ہوسکتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ایسی کچھ چیز ہیں جن کو اپناتے ہوئے ہم اس کیفیت کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں بالخصوص بلند فشار خون، ٹائپ 2 ذیا بیطس اور بلند کولیسٹرول کو قابو کرتے ہوئے،ماہرین کے مطابق فالج تب وقوع پذیر ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے یا کم ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فالج کی دو اقسام ہوتی ہیں، اسکیمک اسٹروک جب دماغ کو خون کا بہاؤ رک جاتا ہے جبکہ دوسری قسم ہیمرج اسٹروک جس میں دماغ میں خون رستا ہے، زیادہ تر فالج اسکیمک قسم کے ہوتے ہین اور ان کا تعلق کسی مخصوص عوامل سے ہوتا ہے۔