اترا کھنڈ: بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے مذہبی جھڑپوں کے دوران مسجد نذرِ آتش اورامام مسجد کو شہید کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بار پھر مسلمان مودی سرکار کے نشانے پر ہیں، اتراکھنڈ کے علاقے ہلدوانی میں بی جے پی کے غنڈوں نے مسجد کو غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ قرار دیتے ہوئے نذرِ آتش کر دیا۔
ہریانہ میں جاری مودی سرکار کی فرقہ وارانہ تشدد کی آگ میں دو افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، علاقے میں جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ اور متعدد گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے۔
جنونی ہندوؤں کی جانب سے مسجد اور مدرسے کو مسمار کرنے کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیاہے۔
مودی سرکار نے انتشار پسندوں کو موقع پر ہی گولی مار دینے کا حکم جاری کر دیا، خون ریز واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کو بوکھلاہٹ کا شکار نینی تال ضلع مجسٹریٹ وندانہ سنگھ نے تبدیل کر دیا اور حقائق چھپاتے ہوئے اپنی ہی جاری رپورٹ میں 4 افراد کی ہلاکت کو 2 افراد کی ہلاکت لکھا ہے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی مودی سرکار مذہبی اقلیتوں کے حقوق پامال کرتی رہی ہے، حال ہی میں مسمار کردہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور نئی دہلی میں مسجد اکھونجی کا انہدام مودی سرکار کی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔