جوہانسبرگ: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا جو جنگ سے بے گھر ہونے والوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔
عرب میڈیاکے مطابق بوریل نے اپنی پوسٹ میں اسرائیل کے ممکنہ حملے کے تباہ کن اثرات میں سے خبردار کیا، انہوں نے نشاندہی کی کہ 1.4 ملین فلسطینی اس وقت رفح میں ہیں جہاں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔
عرب میڈیاکے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز اپنی فوج کو حکم دیا کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کے لیے “منصوبہ تیار کریں” جس میں امریکہ اور اقوام متحدہ کو اس شہر پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خدشہ ہے جو جنگ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے آخری پناہ گاہ ہے۔
7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے چار ماہ سے زائد عرصے کے بعد توجہ مصر کی سرحد کے قریب واقع رفح کی طرف مبذول ہو رہی ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں جو تباہی اور لڑائیوں سے بھاگ کر یہاں جمع ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس تناظر میں اسرائیلی میڈیا کا بتانا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے چند روز قبل فوجی آپریشن کو جاری رکھنے پر بات چیت کی اور دورانِ گفتگو دونوں کے درمیان نیتن یاہو کی جانب سے رفح کی طرف پیش قدمی کے لیے جاری کردہ ہدایات پر تنازع بھی کھڑا ہو گیا۔
اسرائیلی چینل نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے پر زور دیا، جبکہ ہیلیوی نے زور دیا کہ فوج کے پاس ایک منصوبہ ہے، لیکن علاقے کو خالی کرنے کے لیے حالات کو فعال کرنے اور مصر کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
چینل نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو نے گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ وقت بہت کم ہے اور ان کے مطابق رفح سے حماس کو ختم کرنے کا عمل ماہ رمضان سے پہلے مکمل ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز اسرائیلی افواج جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں حماس پر زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہیں، جہاں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شمال سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گذار رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہےکہ فوج کو شہریوں کے انخلا کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اتنی گنجان آبادی والے علاقے میں فوجی حملے سے بڑی تعداد میں بے گناہ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔