تہران : ایران نے اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیے ۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی اور برطانوی الزامات کی تردید کی ہے کہ اس نے اردن میں ڈرون حملے میں ملوث مزاحمت کار گروپوں کی حمایت کی ،اردن میں فوجی اڈے پر حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کے حوالے سے کہا کہ “یہ دعوے مخصوص سیاسی اہداف کے ساتھ خطے کے حقائق کو پلٹنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ شام اور عراق میں سرگرم ایران کے حمایت یافتہ مزاحمت کار گروپ” اردن کے شمال مشرق میں سرحدی فوجی مرکز پر حملے کے پیچھے ہیں ،جس پر کنعانی نے کہا کہ ایران ان دعوؤں کو “بے بنیاد” سمجھتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ شام اور عراق پر امریکی حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ جاری رہنے سے خطے میں عدم استحکام کا سلسلہ مزید تیز ہو جائے گا۔
قبل ازیں امریکہ میں ایران کے مشن نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ “ایران کا امریکی فوجی مرکز پر حملے سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے، خطے میں امریکی افواج اور مزاحمتی گروپوں کے درمیان تنازع ہے جو جوابی حملے کرتے ہیں۔”
یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں پہلے سے کشیدہ صورت حال میں ایک بڑا اضافہ ہے جہاں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بدلے میں اسرائیل نے غزہ پر جنگ شروع کی، اس جنگ میں 26ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔