استنبول:امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ جنگ کے بعد مشرق وسطیٰ کے دورےسے قبل استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک ہم منصب سے ملاقات کی ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ہفتے کے روز ترک قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں ، ترک رہنماؤں اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون اور غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطی ٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے خطے کےدیگر ممالک کردارادا کریں ، اسرائیل حز ب اللہ سے جنگ نہیں چا ہتا لیکن اسے اپنی سرزمین میں رہنے اور اس کا دفاع کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
بلنکن نے ترک قیادت سے ملاقات کے بعد یونانی صدر سے بھی ملاقات کی ہے۔
بلنکن غزہ پر اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے دن 7 اکتوبر کے بعد سے اس خطے کا چوتھی بار دورہ کر رہے ہیں ،وہ اپنے علاقائی دورے کے ایک حصے کے طور پر اولین طور پر استنبول آئے ہیں اور پھر یونان کا دورہ کیا۔
یونان کے بعد وہ اردن، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اسرائیل، فلسطین اور مصر کا دورہ کرتے ہوئے مذاکرات کریں گے۔
ادھر حماس رہنما اسماعیل ہنیہ نے امریکی وزیر خارجہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بلنکن اسرائیلی جارحیت ختم کروانے پر توجہ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کیلئے امریکی حمایت غزہ میں لوگوں کے قتل عام کی وجہ بنی ہے، امید ہے بلنکن نے پچھلے تین ماہ کے واقعات سے سبق سیکھا ہوگا۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی، جب 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے تقریباً 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک 22ہزار سے زائدنہتے فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں ۔