میری لینڈ: ’سن آف بلیک برڈ‘ نامی دنیا کا تیز ترین طیارہ 2025 میں باقاعدہ پرواز شروع کر دے گا۔
ایس آر-72 طیارہ امریکی ایئر فورس کی جانب سے اپنے فضائی صلاحیتوں اور آسمان پر حکمرانی کو بہتر بنانے کیلئے کئے جانے والے ایک مشن کا حصہ ہے جس کو ایرو اسپیس کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے تخلیق کیا ہے۔
انتہائی تیز، ہائپر سونک ہائی ایلٹیٹیوڈ جاسوس طیارے کے طور پر بنائے جانے والے ایس آر-72 کو اب تک کا سب سے باکمال طیارہ تصور کیا جا رہا ہے، یہ طیارہ 6437 کلو میٹر فی گھنٹے سے زائد کی رفتار پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس جہاز کے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ ماضی کے کسی بھی طیارے کی نسبت زیادہ بہتر شرح سے ہائپر سونک ہتھیاروں کو چلانے کے ساتھ ہائپر سونک رفتار پر پلک جھپکتے ہی پہنچ سکے گا لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ اس رفتار پر زیادہ دیر تک پرواز کر سکے گا۔
اس سے قبل سب سے تیز ترین طیارہ ماک 6 ہے، ماک 6 طیارے 6598 کلو میٹر فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے اڑ سکتے ہیں اور ایس آر-72 مبینہ طور پر اس ہی ہندسے کے قریب رفتار کو ہدف بنا رہا ہے۔
ملٹری معاملات میں رفتار کا اہم کردار ہوتا ہے کیوں کہ اگر انہیں کسی جگہ پر انتہائی کم وقت میں پہنچنا ہو تو 6437 کلو میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار کافی مددگار ثابت ہوسکتی ہے، اس رفتار پر امریکا سے یورپ کا سفر فقط ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا جا سکتا ہے۔