میلبرن: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رہیومیٹائیڈ آرتھرائٹس کے علاج کے لیے عمومی طور پر استعمال کی جانے والی دوا حال ہی میں ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں بیماری کو بڑھنے سے روک سکتی ہے۔
آسٹریلیا میں کیے جانے والے اپنی نوعیت کے پہلے مطبی ٹرائل میں محققین نے دیکھا کہ بیریسٹنِب نامی آرتھرائٹس کی دوا جسم میں انسولین کی پیداوار کو محفوظ کر سکتی ہے اور بیماری کے علاج کے لیے انسولین کی مقدار کی ضرورت کو کم کرسکتی ہے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے اپنے کام کو بیماری کو قابو کرنے اور اس کا علاج کرنے میں ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔
محققین کے مطابق ٹائپ 1 ذیا بیطس کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت میں یہ بنیادی بہتری دوا کی صلاحیت ظاہر کرتی ہے۔
میلبرن میں قائم سینٹ ونسنٹس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ سے تعلق رکھنے والی ہیلن تھامس کے مطابق سائنس دان پُرامید ہیں کہ یہ علاج مطبی سطح پر دستیاب ہوگا۔
ٹائپ 1 ذیا بیطس ایک آٹو امیون بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام غلطی سے لبلبے میں موجود انسولین پیدا کرنے خلیوں کو ختم کرتا ہے۔
اس بیماری میں مبتلا افراد کو زندگی کی بقا کے لیے بیرونی انسولین پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ 2021 کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھرمیں تقریباً 84 لاکھ ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا ہیں، یہ تعداد 2040 تک بڑھ 1 کروڑ 74 لاکھ تک بڑھ سکتی ہے۔