غزہ : فلسطینی صدر محمود عباس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے اور اسرائیل کی جانب سے اسے یا اس کے کسی حصے کو الگ کرنے کے منصوبے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اسرائیل کا دورہ کرکے مغربی کنارے پہنچے، فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعہ کو رام اللہ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا استقبال کیا۔
ملاقات کے دوران محمود عباس نے زور دیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کو فوری روکنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں فوجی جنگ بندی کی جائے تاکہ شہریوں کو اسرائیلی بمباری اور تباہی سے بچایا جا سکے۔
فلسطینی صدر نے غزہ کی تمام گزرگاہوں کو کھولنے، امدادی سامان، طبی اور کھانے پینے کی اشیا کے داخلے میں اضافے، پانی، بجلی اور ایندھن کی جلد از جلد فراہمی اور ضروری امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کو مغربی کنارے میں ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت روکنے پر مجبور کیا جا سکے ، مشرقی القدس اور پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کو روکا جا سکے، یہاں اسرائیل بنیادی ڈھانچے کی تباہی کر رہا ہے اور اسلامی اور عیسائی مقدسات پر حملے بھی کر رہا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف کیے جانے والے بدسلوکی اور جابرانہ اقدامات کو رکوانے کا بھی مطالبہ کیا۔
محمود عباس نے فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور اس کی روک تھام کو مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں لوگوں کی جبری بے گھر کیا جارہا ہے اور فلسطینی سرزمین پر دہشت گرد استعمار کا خاموش الحاق کیا جارہا ہے۔
امریکی انتظامیہ کو بین الاقوامی قانونی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والی پالیسیوں کو روکنے کے لیے سنجیدہ مداخلت کرنا چاہیے۔
انہوں نے فلسطینی کلیئرنس فنڈز جاری کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس حوالے سے غزہ کی پٹی کے باشندوں کو ترجیح دی جائے گی۔
اس حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ٹارگٹڈ حملوں میں غزہ پر بلا تفریق بمباری اور بڑے زمینی آپریشن کی بجائے حماس کی قیادت کو ہدف بنائے ۔
دوسری جانب مغربی اور یورپی یونین کے ممالک نے جمعہ کے روز اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے پرتشدد حملوں کو روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدام اٹھائے۔