گلینڈ: ایک نئے تجزیے کے مطابق عالمی تپش، ضرورت سے زیادہ ماہی گیری اور آلودگی کے سبب دنیا بھر میں میٹھے پانی کی مچھلیوں کی اقسام کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ معدومیت کے خطرے دوچار ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کینیا کی ترکانا جھیل میں پائی جانے والی بڑے دانتوں والی روبر سے لے کر جنوب مشرقی ایشیاء میں بہنے والے میکونگ دریا میں پائی جانے والی جائنٹ کیٹ فش سمیت متعدد اقسام کو معدومیت کے خطرے سے دوچار فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خطرے سے دوچار تمام اقسام کا تقریباً 20 فی صد حصہ موسمیاتی تغیر سے متاثر ہے۔ موسمیاتی تغیر سے ہونے والے اثرات میں پانی کی سطح کا کم ہونا، موسموں کی منتقلی اور سمندری پانی کا دریاؤں میں چڑھنا شامل ہے۔ مطالعہ کی گئی 14 ہزار 898 اقسام میں 3086 اس وقت معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تازہ ترین سائنسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ میہوگنی، ایٹلانٹک سیلمن اور گرین ٹرٹل کو لاحق خطرات میں اضافہ دیکھا گیا۔ البتہ، قازقستان میں پائی جانے والی سائیگا اینٹی لوپ، گزشتہ سات سالوں میں تعداد میں 1100 فی صد اضافے کے بعد انتہائی معدومیت کی کیٹیگری سے نکل گئی ہے۔
آئی یو سی این کی صدر رزان المبارک کا کہنا تھا کہ آئی یو سی این ریڈ لسٹ میں آج کی اپ ڈیٹ مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر کی جانے والے حفاظتی کوششوں کے لیے کیے جانے والے روابط کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ حفاظتی اقدامات کو پائیدار بنانے کی یقین دہانی کے لیے ہمیں آپس میں جڑے موسم اور حیاتیاتی تنوع کے بحران سے فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔