غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان 4 روزہ جنگ بندی کا آج آخری روز ہے، حماس نے مزید یرغمالیوں کی رہائی کے بعدجھڑپوں میں وقفے میں توسیع کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔جبکہ قطر، مصر اور امریکا جنگ بندی میں توسیع کے لیے دباوٴ ڈال رہے ہیں لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا ہو گا یا نہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 24 نومبر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے نتیجے میں درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے، جس کے بدلے میں اسرائیل نے 100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب یہ دیکھا جائے گا کہ کیا کل منگل کی صبح اس 4 روزہ جنگ بندی کے اختتام سے پہلے اس میں مزید توسیع کی جائے گی یا نہیں، ذرائع نے بتایا کہ حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ وہ اس جنگ بندی کو 2 سے 4 روز تک آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
قطر، مصر اور امریکا جنگ بندی میں توسیع کے لیے دباوٴ ڈال رہے ہیں لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا ہو گا یا نہیں۔
حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس کا خیال ہے کہ فی الوقت 20 سے 40 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی یقینی دہانی ممکن ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس کے زیر حراست 50 یرغمالیوں کو 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 4 روز میں رہا کیا جانا تھا، اگر ہر اضافی دن کم از کم 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے تو اس میں توسیع ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے امریکی صدر بائیڈن کاکہنا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے لیے لڑائی میں وقفہ جاری رہنے کی امید ہے جبکہ فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی جنگ بندی میں توسیع کی حمایت کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی اس وقت تک جاری رہ سکتی ہے جب تک یرغمالیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو بتادیا ہے کہ عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل پوری طاقت کے ساتھ غزہ میں مہم دوبارہ شروع کرے گا۔اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع کا خیرمقدم کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز حماس نے جنگ بندی کے تیسرے روز 13 اسرائیلیوں اور 4 غیر ملکی باشندوں کو رہا کیا ، غیرملکی باشندوں میں 3 تھائی شہری جبکہ ایک روسی شامل ہے جس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے بھی 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ معاہدے کے تحت امدادی سامان کے ایندھن اور گیس کے چار ٹرکوں سمیت 120 امدادی ٹرک بھی غزہ میں داخل ہوگئے ہیں۔