غزہ :اسرائیلی فوج نے بربریت کی انتہا کردی، جنگ بندی سے قبل 24 گھنٹوں میں غزہ پر تین سو سےزائد حملے کیے گئے جس میں درجنوں معصوم فلسطینی شہید ہوگئے ۔
قطر کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج کے نہتے فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں ، غزہ کے علاقے رفاح، خان یونس، جبالیہ اور نصائرات کیمپ پر صیہونی فوج نے قیامت برپا کردی۔
شیخ رضوان کے علاقے میں گھر پر فضائی حملے کے دوران 10 افراد شہید ہوگئے، صیہونی فورسز نے حماس کے نیول کمانڈر کو شہید کرنے کابھی دعویٰ کیا ہے۔
خان یونس میں بھی 10افراد شہید ہوگئے، خان یونس میں اسرائیل کے حملوں میں شہید 111 فلسطینی اجتماعی قبر میں سپرد خاک کردئیے گئے۔
7اکتوبر سے جاری چھ ہفتے کی خون ریزی میں پندرہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جن میں6 ہزار سے زائد بچے اور 3600 خواتین شامل ہیں جبکہ 33ہزارسے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی بمباری سے تباہ علاقوں میں7 ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں، اسرائیلی حملوں سے طبی عملےکے207 اور شہری دفاع کے 26 جبکہ 65 صحافی بھی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ میں تقریباً 22 لاکھ افراد کو ہنگامی بنیاد پر خوراک کی ضرورت ہے اور خبردار کیا ہے کہ عالمی ادارے کی ان لوگوں تک رسائی بہت محدود ہے، جو ایندھن اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں۔
دوسری جانب برطانوی فلاحی ادارہ آکسفیم نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی محاصرے اور ایک ماہ سے جاری بمبارے کے نتیجے میں پڑنے والے دباؤ اور صدمے کی وجہ سے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان افواج غزہ میں موجود رہیں گی جبکہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ مزاحمتی گروہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب غزہ میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا ہے، جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر کو صبح 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے) ہوگا ۔
قطری اعلان کے مطابق جنگ بندی جامع ہو گی اور شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ میں برابر نافذ العمل ہو گی، اس دوران غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔